خزاں میں تم کو خرید لیں گے
بنو گے ھم سے رحم کے طالب
نہ تم کو مھلت مزید دیں گے
.
ادا کے قصے ھوئے پرانے
جفا کا موسم ختم ھی سمجھو
کریں گے تم سے حساب جاناں
نہ تم کو مھلت مزید دیں گے
.
وفا کے لالچ میں ھم نے
خون اپنا سکھا دیا
فریب مستی کے بدلے تم کو
سزا بھی سن لو شدید دیں گے
.
عروج پر ھے تمھارا موسم
خزاں میں تم کو خرید لیں گ
0 comments:
Post a Comment